وہ جو آگے چلا راستہ ایک دن
نقشِ پا دیکھتا رہ گیا ایک دن
ہم کسی داستاں کا حوالہ بھی ہیں
جب بھی فرصت ملے سوچنا ایک دن
جو زمانوں کو ہمراہ لے کر چلے
اُن کو دوبھر نہیں کاٹنا ایک دن
حرف شبنم بھی تھا ، حرف شعلہ بھی ہے
دیکھ کملا گیا پھول سا ایک دن
ہم جہاں بھی رہے کوئے قاتل میں تھے
شہر والوں کو یاد آئے گا ایک دن
ہم سے اُجلی رُتوں کے تقاضے بھی ہیں
کاٹنا ہے یہی آج کا ایک دن
تم تو کوزہ گروں کے قبیلے سے ہو
مجھ سے صدیوں نے آکر کہا ایک دن
وہ جو آگے چلا راستہ ایک دن
نقشِ پا دیکھتا رہ گیا ایک دن
ہم کسی داستاں کا حوالہ بھی ہیں
جب بھی فرصت ملے سوچنا ایک دن
جو زمانوں کو ہمراہ لے کر چلے
اُن کو دوبھر نہیں کاٹنا ایک دن
حرف شبنم بھی تھا ، حرف شعلہ بھی ہے
دیکھ کملا گیا پھول سا ایک دن
ہم جہاں بھی رہے کوئے قاتل میں تھے
شہر والوں کو یاد آئے گا ایک دن
ہم سے اُجلی رُتوں کے تقاضے بھی ہیں
کاٹنا ہے یہی آج کا ایک دن
تم تو کوزہ گروں کے قبیلے سے ہو
مجھ سے صدیوں نے آکر کہا ایک دن
وہ جو آگے چلا راستہ ایک دن
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more