ہمیں آج بھی اُجلے خوابوں سے
تعبیر سفر کی لینا ہے
یہ اُجلے خواب تو سب کے ہیں
کیوں تشریحوں میں کھوئے گئے
کیوں گلیوں گلیوں رُلتے ہیں
کب درد کے ہاتھ سے ہاتھ چھٹا
کب ساتھ چھٹا
ہم آنسو آنسو آئینے
کیوں آنگن آنگن تنہا ہیں
کب ہم سب بے پہچان ہوئے
کب آئینے اَن جان ہوئے
اب کون بتانے آئے گا
ہم دیپک دیپک لو بھی ہیں
ہم ایک بھی ہیں، ہم سو بھی ہیں
کیا گھر کا رستہ بھول گئے
ہمیں دیکھنے والے کیا سوچیں
کیوں اپنی عریاں تنہائی
چادر میں چھپائے بیٹھے ہیں
یہ آس نراس کی چادر جو
بوسیدہ بھی ہے میلی بھی
یہ کیسا دشمن گھات میں ہے
اور ساتھ میں ہے
یہ زخمی، بے بس، ویراں تنہائی
ہمیں آج بھی اُجلے خوابوں سے
تعبیر سفر کی لینا ہے
یہ اُجلے خواب تو سب کے ہیں
کیوں تشریحوں میں کھوئے گئے
کیوں گلیوں گلیوں رُلتے ہیں
کب درد کے ہاتھ سے ہاتھ چھٹا
کب ساتھ چھٹا
ہم آنسو آنسو آئینے
کیوں آنگن آنگن تنہا ہیں
کب ہم سب بے پہچان ہوئے
کب آئینے اَن جان ہوئے
اب کون بتانے آئے گا
ہم دیپک دیپک لو بھی ہیں
ہم ایک بھی ہیں، ہم سو بھی ہیں
کیا گھر کا رستہ بھول گئے
ہمیں دیکھنے والے کیا سوچیں
کیوں اپنی عریاں تنہائی
چادر میں چھپائے بیٹھے ہیں
یہ آس نراس کی چادر جو
بوسیدہ بھی ہے میلی بھی
یہ کیسا دشمن گھات میں ہے
اور ساتھ میں ہے
یہ زخمی، بے بس، ویراں تنہائی
آج
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more