بدلتے روز و شب میں |
رنگ کچھ دُھندلا ہی جاتے ہیں |
تو کیا ماتم کناں ہونا |
ابھی تو یاد ہیں وہ دل رُبا لمحے |
جہاں خوابوں کو آئینے ملے |
وہ حیرتیں جن سے |
چراغِ دید روشن تھے |
دعاؤں کے جواب آتے رہے ہیں |
وہ سارے جاگتے رستے |
ہماری راہ اب بھی دیکھتے ہیں |
تو ہم کیوں تھک گئے ہیں |
زمانہ کروٹیں پہلے بھی لیتا تھا |
یہ مایوسی کا عالم |
بے دلی کے ایسے سناٹے |
کبھی پہلے نہیں تھے |
ذرا دیکھو |
طلوعِ رنگ کا منظر |
ہمارا منتظر تو آج بھی ہے |
ابھی چڑیوں کی چہکاریں |
نئے دن کا سندیسا لے کر آتی ہیں |
ابھی تو ماں کی لوری میں |
محبت گنگناتی ہے |
ابھی معصوم بچوں کی ہنسی میں |
زندگی کے راز پنہاں ہیں |
ابھی تو روشنی کے در کھلے ہیں |
کہ یہ جو زندگی ہے |
اس کی لو مدھم نہیں ہوتی |
امانت دار لہجوں کو |
میں کیسے بے وفا کہہ دوں! |
بدلتے روز و شب میں |
رنگ کچھ دُھندلا ہی جاتے ہیں |
تو کیا ماتم کناں ہونا |
ابھی تو یاد ہیں وہ دل رُبا لمحے |
جہاں خوابوں کو آئینے ملے |
وہ حیرتیں جن سے |
چراغِ دید روشن تھے |
دعاؤں کے جواب آتے رہے ہیں |
وہ سارے جاگتے رستے |
ہماری راہ اب بھی دیکھتے ہیں |
تو ہم کیوں تھک گئے ہیں |
زمانہ کروٹیں پہلے بھی لیتا تھا |
یہ مایوسی کا عالم |
بے دلی کے ایسے سناٹے |
کبھی پہلے نہیں تھے |
ذرا دیکھو |
طلوعِ رنگ کا منظر |
ہمارا منتظر تو آج بھی ہے |
ابھی چڑیوں کی چہکاریں |
نئے دن کا سندیسا لے کر آتی ہیں |
ابھی تو ماں کی لوری میں |
محبت گنگناتی ہے |
ابھی معصوم بچوں کی ہنسی میں |
زندگی کے راز پنہاں ہیں |
ابھی تو روشنی کے در کھلے ہیں |
کہ یہ جو زندگی ہے |
اس کی لو مدھم نہیں ہوتی |
امانت دار لہجوں کو |
میں کیسے بے وفا کہہ دوں! |