ہم سے پہلے لوگ جو گزرے
کیا وہ بھی ہم جیسے تھے
گیت کا لہجہ بھول گئے تھے
آنکھ کا آنسو پونچھ لیا تھا
تنہائی کا نوحہ لکھتے لکھتے
اپنے عکس سے ڈر جاتے تھے
دریا دریا کنکر چنتے
صحرا صحرا ڈوبے تھے
کیا وہ لوگ بھی بھٹکے تھے
کیا وہ لوگ بھی
درد کا رُتبہ جان نہ پائے
آئینہ پہچان نہ پائے
زخمی دل اور گھائل سپنے
حرفِ دعا کو سونپ چکے تھے
کیا وہ لوگ بھی ہم جیسے تھے
ہم سے پہلے لوگ جو گزرے
کیا وہ بھی ہم جیسے تھے
گیت کا لہجہ بھول گئے تھے
آنکھ کا آنسو پونچھ لیا تھا
تنہائی کا نوحہ لکھتے لکھتے
اپنے عکس سے ڈر جاتے تھے
دریا دریا کنکر چنتے
صحرا صحرا ڈوبے تھے
کیا وہ لوگ بھی بھٹکے تھے
کیا وہ لوگ بھی
درد کا رُتبہ جان نہ پائے
آئینہ پہچان نہ پائے
زخمی دل اور گھائل سپنے
حرفِ دعا کو سونپ چکے تھے
کیا وہ لوگ بھی ہم جیسے تھے
کیا وہ لوگ بھی ہم جیسے تھے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more