ہم کسی پھول سے بچھڑی ہوئی خوشبو تو نہیں
ہم تو وہی ہیں اب بھی
آسمانوں کے زمینوں کے
سبھی روپ نگاہوں میں ہیں
ہاں کبھی رنگ کی سوغات لیے
پھول کھلتے تھے یہاں
نرم رفتار ہوا کی لہریں
سبز موسم کی مہک لاتی تھیں
اب پرندوں کی وہ چہکاریں بھی
بھولا بسرا سا کوئی راگ ہوئیں
وقت بدلا ہے مگر
ہم تو وہی ہیں اب بھی
جنھیں جینے کا چلن آتا ہے
ہمیں معلوم ہے
بے برگ درختوں کے تلے
سایہ نہیں ملتا ہے
ابھی ہم دُھوپ کو اوڑھے ہوئے ہیں
پاؤں زخمی ہیں مگر
خار زاروں سے گزرنا ہے ہمیں
سنگ ریزوں پہ
چٹانوں پہ بھی چلنا ہے ہمیں
ابھی کچھ دُور سہی
دیر سہی
پھر پلٹ کر
وہ سجیلی وہ سہانی رُت بھی
کسی دن تو ہمیں مل جائے گئی
ہم سبھی جانتے ہیں
سانس لیتے ہوئے خوابوں کے
امیں ہیں ہم تو
خواب جو دل میں مکیں ہوتے ہیں
اور ہم جانتے ہیں
وہ جسے دل کی گلی ڈھونڈنا ہے
پہلے وہ خود کو ڈھونڈے
ہم کسی پھول سے بچھڑی ہوئی خوشبو تو نہیں
ہم تو وہی ہیں اب بھی
آسمانوں کے زمینوں کے
سبھی روپ نگاہوں میں ہیں
ہاں کبھی رنگ کی سوغات لیے
پھول کھلتے تھے یہاں
نرم رفتار ہوا کی لہریں
سبز موسم کی مہک لاتی تھیں
اب پرندوں کی وہ چہکاریں بھی
بھولا بسرا سا کوئی راگ ہوئیں
وقت بدلا ہے مگر
ہم تو وہی ہیں اب بھی
جنھیں جینے کا چلن آتا ہے
ہمیں معلوم ہے
بے برگ درختوں کے تلے
سایہ نہیں ملتا ہے
ابھی ہم دُھوپ کو اوڑھے ہوئے ہیں
پاؤں زخمی ہیں مگر
خار زاروں سے گزرنا ہے ہمیں
سنگ ریزوں پہ
چٹانوں پہ بھی چلنا ہے ہمیں
ابھی کچھ دُور سہی
دیر سہی
پھر پلٹ کر
وہ سجیلی وہ سہانی رُت بھی
کسی دن تو ہمیں مل جائے گئی
ہم سبھی جانتے ہیں
سانس لیتے ہوئے خوابوں کے
امیں ہیں ہم تو
خواب جو دل میں مکیں ہوتے ہیں
اور ہم جانتے ہیں
وہ جسے دل کی گلی ڈھونڈنا ہے
پہلے وہ خود کو ڈھونڈے
سفر ہے شرط
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more