یاد آجاتا ہے اکثر
یہیں صحنِ چمن میں
زمیں پر گھونسلا اک گر پڑا تھا
اُٹھا کر میں نے چڑیا کا گھروندا
وہیں محفوظ شاخوں پر اسے رکھا
مگر وہ جانے والی
پھر کبھی واپس نہیں آئی
یاد آجاتا ہے اکثر
یہیں صحنِ چمن میں
زمیں پر گھونسلا اک گر پڑا تھا
اُٹھا کر میں نے چڑیا کا گھروندا
وہیں محفوظ شاخوں پر اسے رکھا
مگر وہ جانے والی
پھر کبھی واپس نہیں آئی
جانے والے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more