بتائیں کیا
ہمارے زخم زخم کے گلاب
ماہ و آفتاب
سب گواہ ہیں
کہ ہم نے کیا نہیں سہا
صعوبتوں کے درمیاں
ہمارے ساتھ اک یقیں رہا
گواہ یہ زمین اور زماں رہے
نہ آج سوگوار ہیں
نہ کل ہی نوحہ خواں رہے
شرر جو کل لہو میں تھے
وہ آج بھی لہو میں ہیں
ہمارے خواب
سانس لے رہے ہیں آج بھی
کوئی دیا بجھا نہیں
کہ ہم ابھی تھکے نہیں
کہ ہم کبھی تھکے نہیں
اور اک صدی سے دوسری تلک
سفر میں ہیں
بتائیں کیا
ہمارے زخم زخم کے گلاب
ماہ و آفتاب
سب گواہ ہیں
کہ ہم نے کیا نہیں سہا
صعوبتوں کے درمیاں
ہمارے ساتھ اک یقیں رہا
گواہ یہ زمین اور زماں رہے
نہ آج سوگوار ہیں
نہ کل ہی نوحہ خواں رہے
شرر جو کل لہو میں تھے
وہ آج بھی لہو میں ہیں
ہمارے خواب
سانس لے رہے ہیں آج بھی
کوئی دیا بجھا نہیں
کہ ہم ابھی تھکے نہیں
کہ ہم کبھی تھکے نہیں
اور اک صدی سے دوسری تلک
سفر میں ہیں
سفر باقی ہے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more