تمام راستہ اَٹا ہوا ملا
غبار ہی سے شہر کا پتا ملا
کسی نگاہ روشنی چھلک گئی
کسی پلک ستارہ جاگتا ملا
کبھی کبھی تو عہدِ نو کا باب بھی
کسی پرانی داستان سا ملا
ورق ورق لکھا ہوا جو حرف تھا
نہ جانے کیوں زمین پر پڑا ملا
ہماری خواب وادیوں کی خیر ہو
شجر شجر ہمیں غزل سرا ملا
جہاں گلاب موسموں کا ذکر تھا
تمھارا نام بھی وہیں لکھا ملا
کچھ اور بھی ہمارے پاس آگیا
وہ جس زمانے ہم کو بھولتا ملا
جو رات تھی کہانیوں میں کٹ گئی
جو دن ملا وہ بے سوال سا ملا
تمام راستہ اَٹا ہوا ملا
غبار ہی سے شہر کا پتا ملا
کسی نگاہ روشنی چھلک گئی
کسی پلک ستارہ جاگتا ملا
کبھی کبھی تو عہدِ نو کا باب بھی
کسی پرانی داستان سا ملا
ورق ورق لکھا ہوا جو حرف تھا
نہ جانے کیوں زمین پر پڑا ملا
ہماری خواب وادیوں کی خیر ہو
شجر شجر ہمیں غزل سرا ملا
جہاں گلاب موسموں کا ذکر تھا
تمھارا نام بھی وہیں لکھا ملا
کچھ اور بھی ہمارے پاس آگیا
وہ جس زمانے ہم کو بھولتا ملا
جو رات تھی کہانیوں میں کٹ گئی
جو دن ملا وہ بے سوال سا ملا
تمام راستہ اَٹا ہوا ملا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more