کیا شعلۂ جاں کا حال لکّھوں |
کاغذ پہ کہاں جمال لکّھوں |
پلکیں تو اُٹھی تھیں ایک پل کو |
اک عمر کو لازوال لکّھوں |
سب رنگ اُسی سخن سے آئے |
اپنا ہی مگر کمال لکّھوں |
میں درد کو چارہ ساز مانوں |
میں زخم کو اندمال لکّھوں |
اتنے تو نہ تھے کبھی ستارے |
میں ہجر کو خوش خصال لکّھوں |
یہ شہر ہے اور ہی طرح کا |
اب لفظ ملے تو حال لکّھوں |
تصویر سی دیکھتی رہی ہوں |
کیا قصّۂ ماہ وسال لکّھوں |
کیا شعلۂ جاں کا حال لکّھوں |
کاغذ پہ کہاں جمال لکّھوں |
پلکیں تو اُٹھی تھیں ایک پل کو |
اک عمر کو لازوال لکّھوں |
سب رنگ اُسی سخن سے آئے |
اپنا ہی مگر کمال لکّھوں |
میں درد کو چارہ ساز مانوں |
میں زخم کو اندمال لکّھوں |
اتنے تو نہ تھے کبھی ستارے |
میں ہجر کو خوش خصال لکّھوں |
یہ شہر ہے اور ہی طرح کا |
اب لفظ ملے تو حال لکّھوں |
تصویر سی دیکھتی رہی ہوں |
کیا قصّۂ ماہ وسال لکّھوں |