کسی کا انتظار تھا مری طرح
زمانہ بے قرار تھا مری طرح
طلوعِ درد ہی سحر کا رنگ ہے
سحر کو اعتبار تھا مری طرح
مری نگاہ ِآرزو کی حد نہ تھی
سو وہ بھی بے شمار تھا مری طرح
مقابلہ ہواؤں سے جو ہو تو ہو
گلوں کو اختیار تھا مری طرح
نہ جانے کس کی جستجو لیے پھرا
جو چار سُو غبار تھا مری طرح
بدلتے موسموں کے ہیر پھیر میں
گلاب خار خار تھا مری طرح
کسی کا انتظار تھا مری طرح
زمانہ بے قرار تھا مری طرح
طلوعِ درد ہی سحر کا رنگ ہے
سحر کو اعتبار تھا مری طرح
مری نگاہ ِآرزو کی حد نہ تھی
سو وہ بھی بے شمار تھا مری طرح
مقابلہ ہواؤں سے جو ہو تو ہو
گلوں کو اختیار تھا مری طرح
نہ جانے کس کی جستجو لیے پھرا
جو چار سُو غبار تھا مری طرح
بدلتے موسموں کے ہیر پھیر میں
گلاب خار خار تھا مری طرح
کسی کا انتظار تھا مری طرح
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more