کرشمہ سازیِ منظر پہ حیرتیں بھی ہوئیں

کرشمہ سازیِ منظر پہ حیرتیں بھی ہوئیں
اور اس کے بعد چراغوں سے وحشتیں بھی ہوئیں
عجب نہیں کہ اُجالے بہت ملے ہیں ہمیں
ہمارا زادِ سفر تو جراحتیں بھی ہوئیں
تسلّیوں سے بہلنا بھی سیکھ لیتے ہیں
وہ جن کی آنکھ کے آگے قیامتیں بھی ہوئیں
تم ایک خواب بکھرنے سے کیوں ہو آزردہ
کہ منہدم تو غموں سی عمارتیں بھی ہوئیں
یہ سادہ لوگ جو بے آس جی لیے ہیں یہاں
نہ جانے کیوں ہمیں ان سے ندامتیں بھی ہوئیں
نہ اپنا دھیان ہی آیا ، نہ اُس کو یاد کیا
سو ابکے موسموں کچھ ایسی صورتیں بھی ہوئیں
امیرِ شہر کو آنسو کی بھیک بھی نہ ملی
ہمارے عصر میں ایسی کرامتیں بھی ہوئیں
کرشمہ سازیِ منظر پہ حیرتیں بھی ہوئیں
اور اس کے بعد چراغوں سے وحشتیں بھی ہوئیں
عجب نہیں کہ اُجالے بہت ملے ہیں ہمیں
ہمارا زادِ سفر تو جراحتیں بھی ہوئیں
تسلّیوں سے بہلنا بھی سیکھ لیتے ہیں
وہ جن کی آنکھ کے آگے قیامتیں بھی ہوئیں
تم ایک خواب بکھرنے سے کیوں ہو آزردہ
کہ منہدم تو غموں سی عمارتیں بھی ہوئیں
یہ سادہ لوگ جو بے آس جی لیے ہیں یہاں
نہ جانے کیوں ہمیں ان سے ندامتیں بھی ہوئیں
نہ اپنا دھیان ہی آیا ، نہ اُس کو یاد کیا
سو ابکے موسموں کچھ ایسی صورتیں بھی ہوئیں
امیرِ شہر کو آنسو کی بھیک بھی نہ ملی
ہمارے عصر میں ایسی کرامتیں بھی ہوئیں
کرشمہ سازیِ منظر پہ حیرتیں بھی ہوئیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more