جو ایک لمحہ فریبِ نظر بھی ہوتا ہے |
وہی تو ہے جو بسر عمر بھر بھی ہوتا ہے |
زمیں کا رزق جو بنتا رہا وہی آنسو |
ہماری آنکھ میں نجمِ سحر بھی ہوتا ہے |
خبر ہوئی نہ ہوئی تیری بے نیازی کو |
کہ زندہ رہنے کا اپنا ہنر بھی ہوتا ہے |
ہم ایسے خاک نشینوں کا احترام کرو |
یہیں کہیں کوئی اہلِ خبر بھی ہوتا ہے |
ہم اپنی ذات میں کھوئے ہوئے ترے بندے |
کبھی کبھی ترے در سے گزر بھی ہوتا ہے |
اسی سے ہم نے بہت بے وفائیاں کی ہیں |
جو ایک عہد بھی ہوتا ہے ، گھر بھی ہوتا ہے |
غبارِ درد سے ہم رسم و راہ رکھتے ہیں |
یہاں کہاں کوئی دیوار و در بھی ہوتا ہے |
جو ایک لمحہ فریبِ نظر بھی ہوتا ہے |
وہی تو ہے جو بسر عمر بھر بھی ہوتا ہے |
زمیں کا رزق جو بنتا رہا وہی آنسو |
ہماری آنکھ میں نجمِ سحر بھی ہوتا ہے |
خبر ہوئی نہ ہوئی تیری بے نیازی کو |
کہ زندہ رہنے کا اپنا ہنر بھی ہوتا ہے |
ہم ایسے خاک نشینوں کا احترام کرو |
یہیں کہیں کوئی اہلِ خبر بھی ہوتا ہے |
ہم اپنی ذات میں کھوئے ہوئے ترے بندے |
کبھی کبھی ترے در سے گزر بھی ہوتا ہے |
اسی سے ہم نے بہت بے وفائیاں کی ہیں |
جو ایک عہد بھی ہوتا ہے ، گھر بھی ہوتا ہے |
غبارِ درد سے ہم رسم و راہ رکھتے ہیں |
یہاں کہاں کوئی دیوار و در بھی ہوتا ہے |