اس قدر تو نہ تھا بدگماں راستہ
رہ گیا پھر نہ جانے کہاں راستہ
آشنا بھی رہا ، اجنبی سا بھی ہے
گھر کا نامہرباں ، مہرباں راستہ
دُور تو وادیِ لالہ و گُل نہیں
آ گیا ہے مگر درمیاں راستہ
ساتھ دیتی رہیں دل کی تنہائیاں
بن گیا کارواں قصّہ خواں راستہ
رنج کے مرحلے طے ہمی سے ہوئے
ہم سے پہلے رہا بے نشاں راستہ
دُھول اَٹے راستوں سے ذرا دُور ہی
ہے یہیں تو کہیں آسماں راستہ
اک نگاہِ شناسا کو ترسے بہت
بے خبر راہ رَو ، بے زباں راستہ
اس قدر تو نہ تھا بدگماں راستہ
رہ گیا پھر نہ جانے کہاں راستہ
آشنا بھی رہا ، اجنبی سا بھی ہے
گھر کا نامہرباں ، مہرباں راستہ
دُور تو وادیِ لالہ و گُل نہیں
آ گیا ہے مگر درمیاں راستہ
ساتھ دیتی رہیں دل کی تنہائیاں
بن گیا کارواں قصّہ خواں راستہ
رنج کے مرحلے طے ہمی سے ہوئے
ہم سے پہلے رہا بے نشاں راستہ
دُھول اَٹے راستوں سے ذرا دُور ہی
ہے یہیں تو کہیں آسماں راستہ
اک نگاہِ شناسا کو ترسے بہت
بے خبر راہ رَو ، بے زباں راستہ
اس قدر تو نہ تھا بدگماں راستہ
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more