ہمیں کچھ اپنے سوالوں کاسامنا ہی رہا

ہمیں کچھ اپنے سوالوں کا سامنا ہی رہا
ستارہ دیر تلک راہ دیکھتا ہی رہا
وہ دُھند تھی کہ سبھی زخم سو گئے ہوں گے
ہمارے نام تھا جو رنگ جاگتا ہی رہا
یہ کون لوگ ہیں ، کیوں دُھوپ راستوں پہ چلے
شجر کا سایہ بہت دیر سوچتا ہی رہا
جو ایک لمحہ مرے پاس رُک گیا تھا کبھی
تمام عمر کے منظر اُجالتا ہی رہا
تمھارا ساتھ جسے میں طلسم سمجھی تھی
یہ اب کھلا ہے کہ خواب و خیال سا ہی رہا
ہمیں کچھ اپنے سوالوں کا سامنا ہی رہا
ستارہ دیر تلک راہ دیکھتا ہی رہا
وہ دُھند تھی کہ سبھی زخم سو گئے ہوں گے
ہمارے نام تھا جو رنگ جاگتا ہی رہا
یہ کون لوگ ہیں ، کیوں دُھوپ راستوں پہ چلے
شجر کا سایہ بہت دیر سوچتا ہی رہا
جو ایک لمحہ مرے پاس رُک گیا تھا کبھی
تمام عمر کے منظر اُجالتا ہی رہا
تمھارا ساتھ جسے میں طلسم سمجھی تھی
یہ اب کھلا ہے کہ خواب و خیال سا ہی رہا
ہمیں کچھ اپنے سوالوں کاسامنا ہی رہا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more