ذکر کن دوستوں کے چلے |
اُٹھ گئے بزم سے دل جلے |
ہم جو سورج کے پیچھے چلے |
آگئے پھر وہیں دن ڈھلے |
جانے دشمن کہاں جا چھپا |
ہاتھ اپنے ہیں ، اپنے گلے |
دُھوپ ہی دُھوپ تھی دشت میں |
دم لیا غم کے سائے تلے |
فاصلے بن گئیں قربتیں |
کٹ گئے رنج کے مرحلے |
دل سے اپنی کہاں نبھ سکی |
اپنے رستے پہ دونوں چلے |
پھول تھے باغ کی زندگی |
اب خزاں ہاتھ اپنے ملے |
روگ غم کا برا ہے اداؔ |
غم کہ بس جان لے کرٹلے |
(۱۹۶۶ء) |
ذکر کن دوستوں کے چلے |
اُٹھ گئے بزم سے دل جلے |
ہم جو سورج کے پیچھے چلے |
آگئے پھر وہیں دن ڈھلے |
جانے دشمن کہاں جا چھپا |
ہاتھ اپنے ہیں ، اپنے گلے |
دُھوپ ہی دُھوپ تھی دشت میں |
دم لیا غم کے سائے تلے |
فاصلے بن گئیں قربتیں |
کٹ گئے رنج کے مرحلے |
دل سے اپنی کہاں نبھ سکی |
اپنے رستے پہ دونوں چلے |
پھول تھے باغ کی زندگی |
اب خزاں ہاتھ اپنے ملے |
روگ غم کا برا ہے اداؔ |
غم کہ بس جان لے کرٹلے |
(۱۹۶۶ء) |