سچ کو زہر کہتے ہیں |
زہر پی لیا ہم نے |
راہ میں کہاں چھوڑا |
دل سا رہنما ہم نے |
تنگ وتیرہ گلیوں میں |
شہر کھو دیا ہم نے |
ظرف اپنا اپنا ہے |
منھ سے کچھ کہا ہم نے |
خواب دل کا سرمایہ |
اور لٹا دیا ہم نے |
ہٹ گئے ہیں رستے سے |
کچھ کہا سنا ہم نے |
یاد آنے والوں کا |
نام بھی لیا ہم نے |
دیکھنے کو دیکھا تھا |
کوئی خواب سا ہم نے |
برگِ گل سے کیو ں پوچھا |
دل کا راستہ ہم نے |
کر لیا ہے کس دل سے |
اپنا سامنا ہم نے |
(۱۹۶۷ء) |
سچ کو زہر کہتے ہیں |
زہر پی لیا ہم نے |
راہ میں کہاں چھوڑا |
دل سا رہنما ہم نے |
تنگ وتیرہ گلیوں میں |
شہر کھو دیا ہم نے |
ظرف اپنا اپنا ہے |
منھ سے کچھ کہا ہم نے |
خواب دل کا سرمایہ |
اور لٹا دیا ہم نے |
ہٹ گئے ہیں رستے سے |
کچھ کہا سنا ہم نے |
یاد آنے والوں کا |
نام بھی لیا ہم نے |
دیکھنے کو دیکھا تھا |
کوئی خواب سا ہم نے |
برگِ گل سے کیو ں پوچھا |
دل کا راستہ ہم نے |
کر لیا ہے کس دل سے |
اپنا سامنا ہم نے |
(۱۹۶۷ء) |