یہ مدارات اہلِ وفا کر گئے |
محفلِ گل میں بادیدۂ تر گئے |
ہم تو کترا کے گزرے مگر کیا کریں |
راستے سب کے سب آپ کے گھر گئے |
میری کم آشنائی ، تری بے رُخی |
سارے الزام تقدیر کے سر گئے |
کوچۂ آرزو ، الاماں ، الاماں |
گل بکف آئے تھے ، خاک برسر گئے |
آپ کو کیا خبر ، آ پ کو کیا پتا |
وہ بھی تھے لوگ جو جیتے جی مر گئے |
اہلِ دانش میں رسمِ وفا جرم تھی |
لوگ دانستہ جرمِ وفا کر گئے |
زندگی کی رگوں کو لہو بخش کر |
اہلِ دل فرض اپنا اداؔ کر گئے |
(۱۹۶۵ء) |
یہ مدارات اہلِ وفا کر گئے |
محفلِ گل میں بادیدۂ تر گئے |
ہم تو کترا کے گزرے مگر کیا کریں |
راستے سب کے سب آپ کے گھر گئے |
میری کم آشنائی ، تری بے رُخی |
سارے الزام تقدیر کے سر گئے |
کوچۂ آرزو ، الاماں ، الاماں |
گل بکف آئے تھے ، خاک برسر گئے |
آپ کو کیا خبر ، آ پ کو کیا پتا |
وہ بھی تھے لوگ جو جیتے جی مر گئے |
اہلِ دانش میں رسمِ وفا جرم تھی |
لوگ دانستہ جرمِ وفا کر گئے |
زندگی کی رگوں کو لہو بخش کر |
اہلِ دل فرض اپنا اداؔ کر گئے |
(۱۹۶۵ء) |