کیں ہمدموں نے آج عبث غم گساریاں |
اکثر قرارِ جاں بھی ہوئیں بے قراریاں |
جو آج برگزیدہ ہوئے ، معتبر ہوئے |
گزری ہیں اُن دلوں سے غموں کی سواریاں |
ہونٹوں پہ ایک نام سا آ آ کے رہ گیا |
کرنے چلے تھے آج تمناّ شماریاں |
ہاتھوں میں لے چلے ہیں مشیت کی مشعلیں |
وہ دل کہ راس آئیں جنھیں سوگواریاں |
چھینٹوں سے تیز ہوتے ہیں شعلے کبھی کبھی |
حیلہ فزونِ درد کا ہیں آہ و زاریاں |
کیں تاج داریاں ، وہ نفس دو نفس سہی |
پھولوں کے کا م آگئیں سینہ فگاریاں |
چاہا تھا بے نیاز سے گزریں گے پاس سے |
دل کی ہوئیں نگاہ کے ہاتھوں سے خواریاں |
سنتے ہیں آج اُن کو بھی ہم سے گلہ ہوا |
سیکھی ہیں جن سے ہم نے تغافل شعاریاں |
(۱۹۶۷ء) |
کیں ہمدموں نے آج عبث غم گساریاں |
اکثر قرارِ جاں بھی ہوئیں بے قراریاں |
جو آج برگزیدہ ہوئے ، معتبر ہوئے |
گزری ہیں اُن دلوں سے غموں کی سواریاں |
ہونٹوں پہ ایک نام سا آ آ کے رہ گیا |
کرنے چلے تھے آج تمناّ شماریاں |
ہاتھوں میں لے چلے ہیں مشیت کی مشعلیں |
وہ دل کہ راس آئیں جنھیں سوگواریاں |
چھینٹوں سے تیز ہوتے ہیں شعلے کبھی کبھی |
حیلہ فزونِ درد کا ہیں آہ و زاریاں |
کیں تاج داریاں ، وہ نفس دو نفس سہی |
پھولوں کے کا م آگئیں سینہ فگاریاں |
چاہا تھا بے نیاز سے گزریں گے پاس سے |
دل کی ہوئیں نگاہ کے ہاتھوں سے خواریاں |
سنتے ہیں آج اُن کو بھی ہم سے گلہ ہوا |
سیکھی ہیں جن سے ہم نے تغافل شعاریاں |
(۱۹۶۷ء) |