حائل رہی ہے راہ میں دیوارِ برگِ گُل

حائل رہی ہے راہ میں دیوارِ برگِ گُل
پلٹے ہیں شہرِ درد سے دستِ تہی لیے
حائل رہی ہے راہ میں دیوارِ برگِ گُل
پلٹے ہیں شہرِ درد سے دستِ تہی لیے
حائل رہی ہے راہ میں دیوارِ برگِ گُل
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more