یہ فخر تو حاصل ہے، برے ہیں کہ بھلے ہیں

یہ فخر تو حاصل ہے ، برے ہیں کہ بھلے ہیں
دو چار قدم ہم بھی ترے ساتھ چلے ہیں
جلنا تو چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں
نازک تھے کہیں رنگِ گل و بوئے سمن سے
جذبات کہ آداب کے سانچے میں ڈھلے ہیں
تھے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے
ہنگامِ سحر کتنے ہی خورشید ڈھلے ہیں
جوجھیل گئے ہنس کے کڑی دُھوپ کے تیور
تاروں کی خنک چھاؤں میں وہ لوگ جلے ہیں
جب تیرے تصور نے جلائی نہیں شمعیں
لمحات وہی اپنے دل و جاں پہ کھلے ہیں
خوشبو سے تو اندازۂ شبنم نہیں ہوتا
وہ کون سے نغمے تھے کہ پھولوں میں ڈھلے ہیں
اک شمع بجھائی تو کئی اور جلا لیں
ہم گردشِ دوراں سے بڑی چال چلے ہیں
یہ فخر تو حاصل ہے ، برے ہیں کہ بھلے ہیں
دو چار قدم ہم بھی ترے ساتھ چلے ہیں
جلنا تو چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں
نازک تھے کہیں رنگِ گل و بوئے سمن سے
جذبات کہ آداب کے سانچے میں ڈھلے ہیں
تھے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے
ہنگامِ سحر کتنے ہی خورشید ڈھلے ہیں
جوجھیل گئے ہنس کے کڑی دُھوپ کے تیور
تاروں کی خنک چھاؤں میں وہ لوگ جلے ہیں
جب تیرے تصور نے جلائی نہیں شمعیں
لمحات وہی اپنے دل و جاں پہ کھلے ہیں
خوشبو سے تو اندازۂ شبنم نہیں ہوتا
وہ کون سے نغمے تھے کہ پھولوں میں ڈھلے ہیں
اک شمع بجھائی تو کئی اور جلا لیں
ہم گردشِ دوراں سے بڑی چال چلے ہیں
یہ فخر تو حاصل ہے، برے ہیں کہ بھلے ہیں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more