طوفان اٹھا اُٹھا دیے ہیں |
جب عشق نے حوصلے کیے ہیں |
تاریک تھیں زندگی کی راہیں |
یادوں کے دیے جلا لیے ہیں |
اے حالِ تباہ و قلبِ محزوں |
کچھ ہو نہ سکا تو ہنس دیے ہیں |
مت پوچھ نگاہِ فتنہ ساماں |
کس آس پہ آج تک جیے ہیں |
تکمیلِ رسومِ غم ہوئی ہے |
لو چاک جنوں نے سی لیے ہیں |
اے حسن ِ سلوک و لطفِ احساں |
کس ناز سے اس نے غم دیے ہیں |
دل جان رہا ہے حال اپنا |
کہنے کو بہت لیے دیے ہیں |
ہا ں بزمِ سخن کے ہم صفیرو! |
کچھ سوچ کے ہونٹ سی لیے ہیں |
(۱۹۵۲ء) |
طوفان اٹھا اُٹھا دیے ہیں |
جب عشق نے حوصلے کیے ہیں |
تاریک تھیں زندگی کی راہیں |
یادوں کے دیے جلا لیے ہیں |
اے حالِ تباہ و قلبِ محزوں |
کچھ ہو نہ سکا تو ہنس دیے ہیں |
مت پوچھ نگاہِ فتنہ ساماں |
کس آس پہ آج تک جیے ہیں |
تکمیلِ رسومِ غم ہوئی ہے |
لو چاک جنوں نے سی لیے ہیں |
اے حسن ِ سلوک و لطفِ احساں |
کس ناز سے اس نے غم دیے ہیں |
دل جان رہا ہے حال اپنا |
کہنے کو بہت لیے دیے ہیں |
ہا ں بزمِ سخن کے ہم صفیرو! |
کچھ سوچ کے ہونٹ سی لیے ہیں |
(۱۹۵۲ء) |