بہ ہوائے یادِ رفتہ ، دل و جاں مہک رہے ہیں
نہ کسی چمن سے گزرے ، نہ تری گلی سے آئے
نہ چھپا سکے جہاں سے ، نہ دکھا سکے جہاں کو
وہی زخم جو نگہ کو تری بے رُخی سے آئے
وہی زندگی کا عنواں ، وہی مرگِ ناگہاں ہے
جو شکن تری جبیں پر کبھی برہمی سے آئے
بہ ہوائے یادِ رفتہ ، دل و جاں مہک رہے ہیں
نہ کسی چمن سے گزرے ، نہ تری گلی سے آئے
نہ چھپا سکے جہاں سے ، نہ دکھا سکے جہاں کو
وہی زخم جو نگہ کو تری بے رُخی سے آئے
وہی زندگی کا عنواں ، وہی مرگِ ناگہاں ہے
جو شکن تری جبیں پر کبھی برہمی سے آئے
تین شعر
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more