اب تو آواز کا جادو بھی نہیں | ||
رنگِ گل بھی نہیں ، خوش بو بھی نہیں | ||
ہاتھ میں ہاتھ ہے اور تو بھی نہیں | ||
کس قدر دُور نکل آئی ہوں | ||
(۱۹۶۷ء) |
اب تو آواز کا جادو بھی نہیں | ||
رنگِ گل بھی نہیں ، خوش بو بھی نہیں | ||
ہاتھ میں ہاتھ ہے اور تو بھی نہیں | ||
کس قدر دُور نکل آئی ہوں | ||
(۱۹۶۷ء) |