تھی یہی رات مگر اتنی اندھیری تو نہ تھی
آستینوں میں چھپایا یدِ بیضا کیوں کر
رہ میں دیکھیں چلو اپنے ہی نقوشِ کفِ پا
وہ جو دل تھا، وہی خورشید گنوایا کیوں کر
تھی یہی رات مگر اتنی اندھیری تو نہ تھی
آستینوں میں چھپایا یدِ بیضا کیوں کر
رہ میں دیکھیں چلو اپنے ہی نقوشِ کفِ پا
وہ جو دل تھا، وہی خورشید گنوایا کیوں کر
تکرارِ تمناّ
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more