روزو شب کے ہنگامے اور دیار دِل تنہا |
راہرو بہت پھر بھی رہ گزارِ دل تنہا |
ساتھ لے چلے ہم تو آب جوُ تمناّ کی |
پار ورنہ کیا ہوتا ریگ زارِ دل تنہا |
کون سی قباحت تھی ، کیا قیامت آ جاتی |
ہم نے دل سے مانگا تھا اختیارِ دل تنہا |
دو گھڑی کی رونق تو ہر نگہ کے ساتھ آئی |
کر رہے ہیں مدت سے انتظارِ دل تنہا |
دل ہی کھو گیا ورنہ ، آکے پاؤں پڑ جاتیں |
منزلوں کو کافی تھا اعتبارِ دل تنہا |
آندھیوں نے مانگی ہے بھیک کتنے ذرّوں سے |
روشنی کو کا فی تھا اک شرارِ دل تنہا |
آئنے میں دیکھیں تو اجنبی سی لگتی ہے |
وہ نگہ جو اب تک تھی راز دارِ دل تنہا |
(۱۹۶۷ء) |
روزو شب کے ہنگامے اور دیار دِل تنہا |
راہرو بہت پھر بھی رہ گزارِ دل تنہا |
ساتھ لے چلے ہم تو آب جوُ تمناّ کی |
پار ورنہ کیا ہوتا ریگ زارِ دل تنہا |
کون سی قباحت تھی ، کیا قیامت آ جاتی |
ہم نے دل سے مانگا تھا اختیارِ دل تنہا |
دو گھڑی کی رونق تو ہر نگہ کے ساتھ آئی |
کر رہے ہیں مدت سے انتظارِ دل تنہا |
دل ہی کھو گیا ورنہ ، آکے پاؤں پڑ جاتیں |
منزلوں کو کافی تھا اعتبارِ دل تنہا |
آندھیوں نے مانگی ہے بھیک کتنے ذرّوں سے |
روشنی کو کا فی تھا اک شرارِ دل تنہا |
آئنے میں دیکھیں تو اجنبی سی لگتی ہے |
وہ نگہ جو اب تک تھی راز دارِ دل تنہا |
(۱۹۶۷ء) |