مبارک نوعِ انسانی کو انساں جاگ اُٹھا ہے
مسلماں کی قیادت کو مسلماں جاگ اُٹھا ہے
جواک چھوٹی سی چنگاری دبی تھی زیرِ خاکستر
اسی سے نور لے کر مہرِ تاباں جاگ اُٹھا ہے
پناہیں ڈھونڈنی ہوں گی ، اندھیروں کے نقیبوں کو
کہ فرمانِ الہٰیٰ کا نگہباں جاگ اُٹھا ہے
جہاں خونِ جگر سیرابیِ گلشن سے کترائے
جواں مردوں پہ ایسی زندگی الزام ہوتی ہے
یہ وہ سر ہیں جو کٹ جاتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے
یہاں باطل کی ایک اک آرزو ناکام ہوتی ہے
جیالے جب لگا دیتے ہیں اپنی جان کی بازی
خزاؤں سے بہاروں تک رہِ یک گام ہوتی ہے
(۱۹۶۵ء)
مبارک نوعِ انسانی کو انساں جاگ اُٹھا ہے
مسلماں کی قیادت کو مسلماں جاگ اُٹھا ہے
جواک چھوٹی سی چنگاری دبی تھی زیرِ خاکستر
اسی سے نور لے کر مہرِ تاباں جاگ اُٹھا ہے
پناہیں ڈھونڈنی ہوں گی ، اندھیروں کے نقیبوں کو
کہ فرمانِ الہٰیٰ کا نگہباں جاگ اُٹھا ہے
جہاں خونِ جگر سیرابیِ گلشن سے کترائے
جواں مردوں پہ ایسی زندگی الزام ہوتی ہے
یہ وہ سر ہیں جو کٹ جاتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے
یہاں باطل کی ایک اک آرزو ناکام ہوتی ہے
جیالے جب لگا دیتے ہیں اپنی جان کی بازی
خزاؤں سے بہاروں تک رہِ یک گام ہوتی ہے
(۱۹۶۵ء)
رہِ یک گام
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more