رات آئی ہے مرے گھر میں نئے دیپ جلے |
جگمگاتے ہوئے سورج مری آنکھوں سے ڈھلے |
خامشی بزم کے آداب میں داخل ہی نہیں |
قصۂ دل زدگاں ہو تو ذرا بات چلے |
ہم نے دیکھا تو نظر آئے کئی آئینے |
فیصلہ کون کرے لوگ برے ہیں کہ بھلے |
ضد پر آ جائے تو یوں آنکھ چرا کر گزرے |
ہاں یہی وقت کہ جب چاہو تو ٹالے نہ ٹلے |
کس تمناّ سے کسی شاخ نے پالا ہو گا |
پنکھڑی کوئی نہ آ جائے کہیں پاؤں تلے |
جھوٹ اپناؤ کہ چوکھا چڑھے رنگِ محفل |
بات آ جائے صداقت کی تو کٹتے ہیں گلے |
ذکر چھڑ جائے کسی لمحۂ رفتہ کا اداؔ |
وقت سے اب کوئی کہہ دو کہ ذرا ٹھیر چلے |
(۱۹۶۶ء) |
رات آئی ہے مرے گھر میں نئے دیپ جلے |
جگمگاتے ہوئے سورج مری آنکھوں سے ڈھلے |
خامشی بزم کے آداب میں داخل ہی نہیں |
قصۂ دل زدگاں ہو تو ذرا بات چلے |
ہم نے دیکھا تو نظر آئے کئی آئینے |
فیصلہ کون کرے لوگ برے ہیں کہ بھلے |
ضد پر آ جائے تو یوں آنکھ چرا کر گزرے |
ہاں یہی وقت کہ جب چاہو تو ٹالے نہ ٹلے |
کس تمناّ سے کسی شاخ نے پالا ہو گا |
پنکھڑی کوئی نہ آ جائے کہیں پاؤں تلے |
جھوٹ اپناؤ کہ چوکھا چڑھے رنگِ محفل |
بات آ جائے صداقت کی تو کٹتے ہیں گلے |
ذکر چھڑ جائے کسی لمحۂ رفتہ کا اداؔ |
وقت سے اب کوئی کہہ دو کہ ذرا ٹھیر چلے |
(۱۹۶۶ء) |