صحنِ گلزار پہ شعلوں کی زبانیں لپکیں |
اور یہ شعلے مرے جذبات کو بھڑکا نہ سکے |
رُوپ کلیوں کے کڑی دُھوپ میں سنولاتے رہے |
دل ہوا خون مگر شعر کا عنواں نہ بنے |
جانتی ہوں بہت آزردہ ہوئے ہو ساتھی |
تم مری ہار سے افسردہ ہوئے ہو ساتھی |
میرے خوابوں کے دریچے میں تو جھانکا ہوتا |
کس جگہ آج ہوں میں یہ بھی تو دیکھا ہوتا |
یہ مری گود میں مچلی ہوئی ننھی سی کرن |
اک نئی صبح کا پیغام حسیں ہے کہ نہیں |
یہ نگاہوں کے اُجالے یہ نفس کی خوشبو |
ظلم کی رات کاانجام قریں ہے کہ نہیں |
(۱۹۵۰ء) |
صحنِ گلزار پہ شعلوں کی زبانیں لپکیں |
اور یہ شعلے مرے جذبات کو بھڑکا نہ سکے |
رُوپ کلیوں کے کڑی دُھوپ میں سنولاتے رہے |
دل ہوا خون مگر شعر کا عنواں نہ بنے |
جانتی ہوں بہت آزردہ ہوئے ہو ساتھی |
تم مری ہار سے افسردہ ہوئے ہو ساتھی |
میرے خوابوں کے دریچے میں تو جھانکا ہوتا |
کس جگہ آج ہوں میں یہ بھی تو دیکھا ہوتا |
یہ مری گود میں مچلی ہوئی ننھی سی کرن |
اک نئی صبح کا پیغام حسیں ہے کہ نہیں |
یہ نگاہوں کے اُجالے یہ نفس کی خوشبو |
ظلم کی رات کاانجام قریں ہے کہ نہیں |
(۱۹۵۰ء) |