اسی در پر ستارے تھے، شگوفے تھے، بہاریں تھیں |
بڑا ہی ظرف تھا اُن کا جوشبنم لے کے آئے ہیں |
دلِ خورشیدِ تاباں تک حصار آتش و خوں ہے |
مگر انسان ان کرنوں کو پیہم لے کے آئے ہیں |
ہمیں تو برہمیِ نکہتِ گُل بھی قیامت ہے |
قیامت ہے کہ خود تقدیرِ برہم لے کے آئے ہیں |
بظاہر چاک داماں ، بے سروساماں ، شکستہ دل! |
مزاجوں میں اداؔ کیفیتِ جم لے کے آئے ہیں |
اسی در پر ستارے تھے، شگوفے تھے، بہاریں تھیں |
بڑا ہی ظرف تھا اُن کا جوشبنم لے کے آئے ہیں |
دلِ خورشیدِ تاباں تک حصار آتش و خوں ہے |
مگر انسان ان کرنوں کو پیہم لے کے آئے ہیں |
ہمیں تو برہمیِ نکہتِ گُل بھی قیامت ہے |
قیامت ہے کہ خود تقدیرِ برہم لے کے آئے ہیں |
بظاہر چاک داماں ، بے سروساماں ، شکستہ دل! |
مزاجوں میں اداؔ کیفیتِ جم لے کے آئے ہیں |