انعام وفا ہے کہ جفاؤں کے صلے ہیں |
ہر وقت یہ احساس ابھی تم سے ملے ہیں |
دانائے کم و کیف ہیں گل ، پھر بھی کھلے ہیں |
دُنیا میں کبھی چاکِ گریباں بھی سلے ہیں |
اَن جان نگاہوں کی یہ مانوس سی خوشبو |
کچھ یاد سا پڑتا ہے کہ پہلے بھی ملے ہیں |
کھلنے نہ دیا ہم نے بھرم جذبۂ دل کا |
دُنیا سے شکایت ہے زمانے سے گلے ہیں |
لَو دینے لگے داغِ جگر شکر کی جا ہے |
تائیدِ بہاراں کے لیے پھول کھلے ہیں |
(۱۹۶۵ء) |
انعام وفا ہے کہ جفاؤں کے صلے ہیں |
ہر وقت یہ احساس ابھی تم سے ملے ہیں |
دانائے کم و کیف ہیں گل ، پھر بھی کھلے ہیں |
دُنیا میں کبھی چاکِ گریباں بھی سلے ہیں |
اَن جان نگاہوں کی یہ مانوس سی خوشبو |
کچھ یاد سا پڑتا ہے کہ پہلے بھی ملے ہیں |
کھلنے نہ دیا ہم نے بھرم جذبۂ دل کا |
دُنیا سے شکایت ہے زمانے سے گلے ہیں |
لَو دینے لگے داغِ جگر شکر کی جا ہے |
تائیدِ بہاراں کے لیے پھول کھلے ہیں |
(۱۹۶۵ء) |