التجا بے اثر ہوئی ہوگی
داستاں مختصر ہوئی ہوگی
راہ آسان کٹ گئی اپنی
آرزو ہم سفر ہوئی ہوگی
داغ سینے کے جل اُٹھے ہوں گے
تب نگہ معتبر ہوئی ہوگی
جب جگر خون ہوگیا ہوگا
تب کہ یں آنکھ تر ہوئی ہوگی
جل بجھے ہوں گے کیسے کیسے چراغ
تب نمودِ سحر ہوئی ہوگی
جی سے گزرا ہے کوئی دیوانہ
آپ کو بھی خبر ہوئی ہوگی
کٹ گئی ہوگی رات اپنی بھی
ہوتے ہوتے سحر ہوئی ہوگی
(۱۹۵۶ء)
التجا بے اثر ہوئی ہوگی
داستاں مختصر ہوئی ہوگی
راہ آسان کٹ گئی اپنی
آرزو ہم سفر ہوئی ہوگی
داغ سینے کے جل اُٹھے ہوں گے
تب نگہ معتبر ہوئی ہوگی
جب جگر خون ہوگیا ہوگا
تب کہ یں آنکھ تر ہوئی ہوگی
جل بجھے ہوں گے کیسے کیسے چراغ
تب نمودِ سحر ہوئی ہوگی
جی سے گزرا ہے کوئی دیوانہ
آپ کو بھی خبر ہوئی ہوگی
کٹ گئی ہوگی رات اپنی بھی
ہوتے ہوتے سحر ہوئی ہوگی
(۱۹۵۶ء)
التجا بے اثر ہوئی ہوگی
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more