دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
کس دُنیا میں رہتے ہو | ||
اس شیشے میں بال نہ آئے | ||
دُنیا کے طوفانوں میں | ||
آنچ نہ آنے پائے اس پر | ||
غم کے آتش خانوں میں | ||
قید کیا خود اپنے ہاتھوں | ||
اونچے تند حصاروں میں | ||
ایک کرن کو تڑپا، ترسا | ||
گہرے گہرے غاروں میں | ||
تنہائی ہے، ویرانی ہے | ||
تاریکی سی تاریکی ہے | ||
دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
یہ اک مشتِ خاک برابر | ||
کہساروں پر بھاری تھا | ||
اس گن وان کے گن کا چرچا | ||
عالم عالم جاری تھا | ||
یہ وہ پتھر کا ٹکڑا تھا | ||
جس سے چٹانیں تھراتی ہیں | ||
دل کی زد پر آنے والی | ||
بپھری موجیں مڑ جاتی ہیں | ||
یہ وہ بھٹی انگاروں کی | ||
جس میں لوہا گل جاتا ہے | ||
ٹکرائے تو چنگاری سے | ||
ہیرا آپ پگھل جاتا ہے | ||
دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
کس دُ نیا میں رہتے ہو |
دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
کس دُنیا میں رہتے ہو | ||
اس شیشے میں بال نہ آئے | ||
دُنیا کے طوفانوں میں | ||
آنچ نہ آنے پائے اس پر | ||
غم کے آتش خانوں میں | ||
قید کیا خود اپنے ہاتھوں | ||
اونچے تند حصاروں میں | ||
ایک کرن کو تڑپا، ترسا | ||
گہرے گہرے غاروں میں | ||
تنہائی ہے، ویرانی ہے | ||
تاریکی سی تاریکی ہے | ||
دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
یہ اک مشتِ خاک برابر | ||
کہساروں پر بھاری تھا | ||
اس گن وان کے گن کا چرچا | ||
عالم عالم جاری تھا | ||
یہ وہ پتھر کا ٹکڑا تھا | ||
جس سے چٹانیں تھراتی ہیں | ||
دل کی زد پر آنے والی | ||
بپھری موجیں مڑ جاتی ہیں | ||
یہ وہ بھٹی انگاروں کی | ||
جس میں لوہا گل جاتا ہے | ||
ٹکرائے تو چنگاری سے | ||
ہیرا آپ پگھل جاتا ہے | ||
دل کو شیشہ کہنے والو! | ||
کس دُ نیا میں رہتے ہو |