دل دُکھاتے رہے، جی جلاتے رہے

دل دُکھاتے رہے ، جی جلاتے رہے
حوصلے درد کے آزماتے رہے
دُور اتنی نہ تھی منزلِ آرزو
راستے دوسروں کو دکھاتے رہے
حیلۂ سوز تھی مشعلِ آرزو
خود جلاتے رہے ، خود بجھاتے رہے
صاف گوئی بڑا قہر تھی ، جرم تھی
استعاروں میں ان کو جتاتے رہے
جان پہچان اپنی کہاں ہوسکی
لوگ آتے رہے لو گ جاتے رہے
رنگ و بو کی جگہ دُھول ہے خاک ہے
پھول گلزار سے خار کھاتے رہے
سانس لینے کی فرصت کہاں تھی اداؔ
یاد آنے کو وہ یاد آتے رہے
(۱۹۶۵ء)
دل دُکھاتے رہے ، جی جلاتے رہے
حوصلے درد کے آزماتے رہے
دُور اتنی نہ تھی منزلِ آرزو
راستے دوسروں کو دکھاتے رہے
حیلۂ سوز تھی مشعلِ آرزو
خود جلاتے رہے ، خود بجھاتے رہے
صاف گوئی بڑا قہر تھی ، جرم تھی
استعاروں میں ان کو جتاتے رہے
جان پہچان اپنی کہاں ہوسکی
لوگ آتے رہے لو گ جاتے رہے
رنگ و بو کی جگہ دُھول ہے خاک ہے
پھول گلزار سے خار کھاتے رہے
سانس لینے کی فرصت کہاں تھی اداؔ
یاد آنے کو وہ یاد آتے رہے
(۱۹۶۵ء)
دل دُکھاتے رہے، جی جلاتے رہے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more