داستانِ لب و رخسار سے آگے نہ بڑھو

داستانِ لب و رخسار سے آگے نہ بڑھو
حکم ہے کوچۂ دل دار سے آگے نہ بڑھو
شیوۂ مرغِ گرفتار سے آگے نہ بڑھو
دیکھو دیکھو لب اظہا ر سے آگے نہ بڑھو
جذبۂ لذتِ آزار سے آگے نہ بڑھو
رہروو! وادیِ پُرخار سے آگے نہ بڑھو
دل کے ویرانے میں گھومے تو بھٹک جاؤ گے
رونقِ کوچہ بہ بازار سے آگے نہ بڑھو
یہ بھی کیا کم ہے کہ شکوے کی اجازت دے دی
شکوۂ حسنِ فسوں کار سے آگے نہ بڑھو
رہ نوردانِ وفا کا یہی اسلوب رہا
وارداتِ دلِ بیمار سے آگے نہ بڑھو
راہ میں چند مقاماتِ ادب آتے ہیں
ساتھیو! سایۂ دیوار سے آگے نہ بڑھو
نارسائی کی شکایت بڑی بے جا ہوگی
گردشِ نقطۂ پرکار سے آگے نہ بڑھو
امتحانِ رسن و دار پہ آمادہ ہو
اشتیاق رسن و دار سے آگے نہ بڑھو
خامشی گونج بھی ، جھنکار بھی ، آواز بھی ہے
بے خودی میں لبِ گفتار سے آگے نہ بڑھو
(۱۹۶۶ء)
داستانِ لب و رخسار سے آگے نہ بڑھو
حکم ہے کوچۂ دل دار سے آگے نہ بڑھو
شیوۂ مرغِ گرفتار سے آگے نہ بڑھو
دیکھو دیکھو لب اظہا ر سے آگے نہ بڑھو
جذبۂ لذتِ آزار سے آگے نہ بڑھو
رہروو! وادیِ پُرخار سے آگے نہ بڑھو
دل کے ویرانے میں گھومے تو بھٹک جاؤ گے
رونقِ کوچہ بہ بازار سے آگے نہ بڑھو
یہ بھی کیا کم ہے کہ شکوے کی اجازت دے دی
شکوۂ حسنِ فسوں کار سے آگے نہ بڑھو
رہ نوردانِ وفا کا یہی اسلوب رہا
وارداتِ دلِ بیمار سے آگے نہ بڑھو
راہ میں چند مقاماتِ ادب آتے ہیں
ساتھیو! سایۂ دیوار سے آگے نہ بڑھو
نارسائی کی شکایت بڑی بے جا ہوگی
گردشِ نقطۂ پرکار سے آگے نہ بڑھو
امتحانِ رسن و دار پہ آمادہ ہو
اشتیاق رسن و دار سے آگے نہ بڑھو
خامشی گونج بھی ، جھنکار بھی ، آواز بھی ہے
بے خودی میں لبِ گفتار سے آگے نہ بڑھو
(۱۹۶۶ء)
داستانِ لب و رخسار سے آگے نہ بڑھو
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more