اشک آنکھوں سے آج کترائے |
کیسے کیسے چراغ کجلائے |
عشرتِ غم نے پھیر لیں آنکھیں |
اب تری یاد آ کے بہلائے |
جب نگاہوں نے ساز چھیڑ دیے |
زندگی کے رموز سمجھائے |
جب تری یاد کے کنول مہکے |
خشک آنکھوں نے رنگ برسائے |
دے اُٹھے لَو چراغ مژگاں کے |
آپ کی یاد تھی ، کہ آپ آئے |
رہ گزاروں کے دل دھڑک اُٹھے |
سخت جانوں کے قافلے آئے |
پھر اُفق پر دُھواں دُھواں سا ہے |
پھر تمناّ کے مرحلے آئے |
(۱۹۵۶ء) |
اشک آنکھوں سے آج کترائے |
کیسے کیسے چراغ کجلائے |
عشرتِ غم نے پھیر لیں آنکھیں |
اب تری یاد آ کے بہلائے |
جب نگاہوں نے ساز چھیڑ دیے |
زندگی کے رموز سمجھائے |
جب تری یاد کے کنول مہکے |
خشک آنکھوں نے رنگ برسائے |
دے اُٹھے لَو چراغ مژگاں کے |
آپ کی یاد تھی ، کہ آپ آئے |
رہ گزاروں کے دل دھڑک اُٹھے |
سخت جانوں کے قافلے آئے |
پھر اُفق پر دُھواں دُھواں سا ہے |
پھر تمناّ کے مرحلے آئے |
(۱۹۵۶ء) |