آج ہم نے اُنھیں نہ پہچانا |
بے خودی! کس مقام سے گزرے |
آرزوؤں سے دل بہل جاتا |
آرزوؤں کے دام سے گزرے |
ہوش رہتا تو کیا گزر سکتے |
بے خبر صبح و شام سے گزرے |
خامشی گفتگو سے بڑھ کر ہے |
ایسے ترکِ کلام سے گزرے |
منزلیں کھو گئی ہیں راہوں میں |
ہم بھی کس کس مقام سے گزرے |
آرزوؤں کے نام بخش گئے |
وہ جو بے ننگ و نام سے گزرے |
منزلوں نے قدم لیے ہیں اداؔ |
ولولے جس مقام سے گزرے |
(۱۹۵۲ء) |
آج ہم نے اُنھیں نہ پہچانا |
بے خودی! کس مقام سے گزرے |
آرزوؤں سے دل بہل جاتا |
آرزوؤں کے دام سے گزرے |
ہوش رہتا تو کیا گزر سکتے |
بے خبر صبح و شام سے گزرے |
خامشی گفتگو سے بڑھ کر ہے |
ایسے ترکِ کلام سے گزرے |
منزلیں کھو گئی ہیں راہوں میں |
ہم بھی کس کس مقام سے گزرے |
آرزوؤں کے نام بخش گئے |
وہ جو بے ننگ و نام سے گزرے |
منزلوں نے قدم لیے ہیں اداؔ |
ولولے جس مقام سے گزرے |
(۱۹۵۲ء) |