اَن گنت سانسوں کی اُلجھی ہوئی زنجیروں میں
زندگی ہے کہ جکڑتی ہی چلی جاتی ہے
بجھ کے رہتی بھی نہیں اور بھڑکتی بھی نہیں
آگ سی ہے کہ سلگتی ہی چلی جاتی ہے
وقت کس جنت ِ موہوم کا لالچ دے کر
مجھ کو ماضی کے جزیروں سے اُٹھالایا ہے
میں اُنھیں سیم گوں کرنوں میں پروتی ہی رہی
میرے بکھرے ہوئے خوابوں کو چرا لایا ہے
ذہن پر جیسے ہوں بیتے ہوئے لمحوں کے نقوش
جیسے بھولی ہوئی یادیں کسی افسانے میں
اس طرح لا کے یہاں چھوڑ گیا ہے کوئی
جیسے بھٹکا ہوا راہی کسی ویرانے میں
چلتے چلتے انھیں اَن جانی گزر گاہوں میں
دھیرے دھیرے کبھی وہ وقت بھی آجاتا ہے
کائنات ایک ہی آنسو میں سمٹ آتی ہے
زد پہ آندھی کی دیا کانپ رہا ہو جیسے
تھک کے افسردہ و ویران گزرگاہوں میں
آخری عہدِ وفا ہانپ رہا ہوجیسے
اور یہ آنسو کہپلکوں سے ڈھلکتا بھی نہیں
ہائے یہ ساغرِ لبریز چھلکتا بھی نہیں!
اَن گنت سانسوں کی اُلجھی ہوئی زنجیروں میں
زندگی ہے کہ جکڑتی ہی چلی جاتی ہے
بجھ کے رہتی بھی نہیں اور بھڑکتی بھی نہیں
آگ سی ہے کہ سلگتی ہی چلی جاتی ہے
وقت کس جنت ِ موہوم کا لالچ دے کر
مجھ کو ماضی کے جزیروں سے اُٹھالایا ہے
میں اُنھیں سیم گوں کرنوں میں پروتی ہی رہی
میرے بکھرے ہوئے خوابوں کو چرا لایا ہے
ذہن پر جیسے ہوں بیتے ہوئے لمحوں کے نقوش
جیسے بھولی ہوئی یادیں کسی افسانے میں
اس طرح لا کے یہاں چھوڑ گیا ہے کوئی
جیسے بھٹکا ہوا راہی کسی ویرانے میں
چلتے چلتے انھیں اَن جانی گزر گاہوں میں
دھیرے دھیرے کبھی وہ وقت بھی آجاتا ہے
کائنات ایک ہی آنسو میں سمٹ آتی ہے
زد پہ آندھی کی دیا کانپ رہا ہو جیسے
تھک کے افسردہ و ویران گزرگاہوں میں
آخری عہدِ وفا ہانپ رہا ہوجیسے
اور یہ آنسو کہپلکوں سے ڈھلکتا بھی نہیں
ہائے یہ ساغرِ لبریز چھلکتا بھی نہیں!
یہ جیون یوں ہی بیتے گا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more