بدلی مسرتوں کی ہر سو برس رہی ہے |
اک خواب ناک وادی آنکھوں میں بس رہی ہے |
وادی کی گود میں یوں اک جھیل سو رہی ہے |
خود چاندنی سمٹ کر آغوش ہوگئی ہے |
صہبائے ارغواں کا ساغر چھلک گیا ہے |
چشم ِ نگار سے اک آنسو ڈھلک گیاہے |
کس شرمگیں نگہ سے مسحور ہوگئی ہے |
مسحور ہوگئی ہے، مغرور ہوگئی ہے |
کیف ِشراب میں ہے ڈوبا ہوا نظارہ |
کھوئی ہوئی نظر میں کھویا ہوا نظارہ |
برنائیاں نچھاور عکس ِ مہِ جواں پر |
اک چاند ہے زمیں پر اک چاند آسماں پر |
ہو ہو کے مست و بے خود نذریں چڑھا رہی ہے |
شبنم کی شاہزادی موتی لٹا رہی ہے! |
تاروں کا عکس ِ دل کش ہے سطح مرمریں پر |
افشاں چنی ہوئی ہے پیشانی حسیں پر |
محوِ خرام نازک دوشیزئہ صبا ہے |
سبزے کی جنبشوں میں اک دل دھڑک رہا ہے |
لہروں کی سلوٹوں میںکچھ پھول کانپتے ہیں |
بستر جوپر شکن ہے پہلو بدل رہے ہیں |
لرزاں ہے کس لیے یوں؟ ہے کیوں شکن جبیں پر؟ |
کیوں یاد آرہا ہے ؟ کیوں ہورہی ہے مضطر؟ |
کیوں دل دھڑک رہا ہے ؟ یوں بے قرار کیوں ہے؟ |
سوئے فلک نگاہِ حیرت شعار کیوں ہے؟ |
اُمید کا گھر وندا پل میں گرا دیا ہے! |
تجھ کو بھی کیا کسی نے دل سے بھلا دیا ہے؟ |
بدلی مسرتوں کی ہر سو برس رہی ہے |
اک خواب ناک وادی آنکھوں میں بس رہی ہے |
وادی کی گود میں یوں اک جھیل سو رہی ہے |
خود چاندنی سمٹ کر آغوش ہوگئی ہے |
صہبائے ارغواں کا ساغر چھلک گیا ہے |
چشم ِ نگار سے اک آنسو ڈھلک گیاہے |
کس شرمگیں نگہ سے مسحور ہوگئی ہے |
مسحور ہوگئی ہے، مغرور ہوگئی ہے |
کیف ِشراب میں ہے ڈوبا ہوا نظارہ |
کھوئی ہوئی نظر میں کھویا ہوا نظارہ |
برنائیاں نچھاور عکس ِ مہِ جواں پر |
اک چاند ہے زمیں پر اک چاند آسماں پر |
ہو ہو کے مست و بے خود نذریں چڑھا رہی ہے |
شبنم کی شاہزادی موتی لٹا رہی ہے! |
تاروں کا عکس ِ دل کش ہے سطح مرمریں پر |
افشاں چنی ہوئی ہے پیشانی حسیں پر |
محوِ خرام نازک دوشیزئہ صبا ہے |
سبزے کی جنبشوں میں اک دل دھڑک رہا ہے |
لہروں کی سلوٹوں میںکچھ پھول کانپتے ہیں |
بستر جوپر شکن ہے پہلو بدل رہے ہیں |
لرزاں ہے کس لیے یوں؟ ہے کیوں شکن جبیں پر؟ |
کیوں یاد آرہا ہے ؟ کیوں ہورہی ہے مضطر؟ |
کیوں دل دھڑک رہا ہے ؟ یوں بے قرار کیوں ہے؟ |
سوئے فلک نگاہِ حیرت شعار کیوں ہے؟ |
اُمید کا گھر وندا پل میں گرا دیا ہے! |
تجھ کو بھی کیا کسی نے دل سے بھلا دیا ہے؟ |