بہار خلد منظر جلوہ گر ہے
ہجومِ سبزہ تا حدِ نظر ہے
ہوائے مست ہے بہکی ہوئی سی
سکوتِ شب تحیر آزما ہے
جمالِ ماہ کیفیت فزا ہے
ہوا کے نرم جھونکے ہیں کہ آہیں
کہ بکھری بکھری نادیدہ نگاہیں!
ستارے یوں پلک جھپکا رہے ہیں
نگاہِ شوق سے شرما رہے ہیں
فلک سے چاند کی مغرور کرنیں
وفورِ شوق سے مسرور کرنیں!
برائے سیرِ گل آئی ہوئی ہیں
زمیں تا آسماںچھائی ہوئی ہیں
سر مژگاں ستارے کانپتے ہیں
کہ جوہی کے شگوفے کھل رہے ہیں
نزاکت آفریں، رعنا، سمن بر
تخیل کے نشاط انگیز پیکر
کتابِ حسن کا عنوانِ رنگیں!
جواں فطرت کا ارمانِ بہاریں
جبینِ غنچہ پر شبنم نہیں ہے
عرق آلود رُوئے نازنیں ہے
یہ کلیاں ہیں کہ ماضی کی وہ یادیں
جنھیںہنگامہ ہائے غم بھلا دیں
بڑے نازوں کی یہ پالی ہوئی ہیں
میِ عشرت سے متوالی ہوئی ہیں
یہ جراُت آزما مبہم اشارے
ہیں کس کے منتظر رنگیں نظارے
بہار خلد منظر جلوہ گر ہے
ہجومِ سبزہ تا حدِ نظر ہے
ہوائے مست ہے بہکی ہوئی سی
سکوتِ شب تحیر آزما ہے
جمالِ ماہ کیفیت فزا ہے
ہوا کے نرم جھونکے ہیں کہ آہیں
کہ بکھری بکھری نادیدہ نگاہیں!
ستارے یوں پلک جھپکا رہے ہیں
نگاہِ شوق سے شرما رہے ہیں
فلک سے چاند کی مغرور کرنیں
وفورِ شوق سے مسرور کرنیں!
برائے سیرِ گل آئی ہوئی ہیں
زمیں تا آسماںچھائی ہوئی ہیں
سر مژگاں ستارے کانپتے ہیں
کہ جوہی کے شگوفے کھل رہے ہیں
نزاکت آفریں، رعنا، سمن بر
تخیل کے نشاط انگیز پیکر
کتابِ حسن کا عنوانِ رنگیں!
جواں فطرت کا ارمانِ بہاریں
جبینِ غنچہ پر شبنم نہیں ہے
عرق آلود رُوئے نازنیں ہے
یہ کلیاں ہیں کہ ماضی کی وہ یادیں
جنھیںہنگامہ ہائے غم بھلا دیں
بڑے نازوں کی یہ پالی ہوئی ہیں
میِ عشرت سے متوالی ہوئی ہیں
یہ جراُت آزما مبہم اشارے
ہیں کس کے منتظر رنگیں نظارے
جوہی کی کلیاں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more