معصوم و سادہ الھڑ جوانی!
ہونٹوں میں غلطاں کوثر کے دھارے
دیکھیں جو رشکِ مہتاب مکھڑا
حیران و ششدر ہو جائیں تارے
ساری کا آنچل ڈھلکا ہوا ہے
اوروں سے بے سدھ، خود کو بسارے
ہے سادگی خود حشرِ مجسّم
دل کی تمنا کس کو پکارے
گھائل کریں اور مڑ کے نہ دیکھیں
تڑپیں کہسسکیں نینوں کے مارے
بخشیں دلوں کو ذوقِ پرستش!
نیچی نظر کے مبہم اشارے
سنبھلی ہوئی سی، ٹھٹکی ہوئی سی
نظروں کی زد پر سادہ نظارے
رُخ پر ہوا سے اک لٹ پریشاں
ارمان ڈھونڈے کیا کیا سہارے
اُلجھے ہوئے ہیں اُلجھا رہے ہیں
اے کاش کوئی گیسو سنوارے
معصوم و سادہ الھڑ جوانی!
ہونٹوں میں غلطاں کوثر کے دھارے
دیکھیں جو رشکِ مہتاب مکھڑا
حیران و ششدر ہو جائیں تارے
ساری کا آنچل ڈھلکا ہوا ہے
اوروں سے بے سدھ، خود کو بسارے
ہے سادگی خود حشرِ مجسّم
دل کی تمنا کس کو پکارے
گھائل کریں اور مڑ کے نہ دیکھیں
تڑپیں کہسسکیں نینوں کے مارے
بخشیں دلوں کو ذوقِ پرستش!
نیچی نظر کے مبہم اشارے
سنبھلی ہوئی سی، ٹھٹکی ہوئی سی
نظروں کی زد پر سادہ نظارے
رُخ پر ہوا سے اک لٹ پریشاں
ارمان ڈھونڈے کیا کیا سہارے
اُلجھے ہوئے ہیں اُلجھا رہے ہیں
اے کاش کوئی گیسو سنوارے
نا آراستہ حسن
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more