کیوں آج تیری چشمِ سیہ غم نواز ہے | ||
ٹپکے مثرہ سے اشکِ گراں بارکس لیے | ||
بے قدر ہوگئے دُرِ شہوار کس لیے | ||
کیوں آج تیرے ناز میں رنگِ نیاز ہے | ||
قسمت نے کس لیے تجھے ناشاد کر دیا | ||
کس کو خبر تھی رنج ہے اس سن کے واسطے | ||
وہ مختصر سا عیش تھا اس دن کے واسطے | ||
دُنیائے انبساط کو برباد کر دیا | ||
ظلماتِ غم میں جلوّئہ اُمید کھو گیا | ||
شہزادی نشاط اور آہوں سے ہم کنار | ||
آہوں سے ہم کنار ، کراہوں سے ہم کنار | ||
کیوں وقفِ نالہ بربطِ ناہید ہوگیا | ||
پروردۂ — نصیبِ خزاں! غضب!! | ||
مجبور آہ لعلِ تبسم فشاں! غضب!! |
کیوں آج تیری چشمِ سیہ غم نواز ہے |
ٹپکے مثرہ سے اشکِ گراں بارکس لیے |
بے قدر ہوگئے دُرِ شہوار کس لیے |
کیوں آج تیرے ناز میں رنگِ نیاز ہے |
قسمت نے کس لیے تجھے ناشاد کر دیا |
کس کو خبر تھی رنج ہے اس سن کے واسطے |
وہ مختصر سا عیش تھا اس دن کے واسطے |
دُنیائے انبساط کو برباد کر دیا |
ظلماتِ غم میں جلوّئہ اُمید کھو گیا |
شہزادی نشاط اور آہوں سے ہم کنار |
آہوں سے ہم کنار ، کراہوں سے ہم کنار |
کیوں وقفِ نالہ بربطِ ناہید ہوگیا |
پروردۂ — نصیبِ خزاں! غضب!! |
مجبور آہ لعلِ تبسم فشاں! غضب!! |