آغوشِ فلک میں ہیں جھلکتے ہوئے تارے |
یا ساغر زر ساقی مہ وش نے سنوارے |
تاروں بھرا آکاش ہے یا رات کی دیوی |
پیشانی زرپاش پہ افشاں کو سنوارے |
جھرمٹ میں ستاروں کے ہیں مہتاب درخشاں |
پہلو میں لیے ماضیِ سوزاں کے شرارے |
یا حلقئہ سیمینِ حسینانِ جہاں میں |
ہے آئنہ سیما کوئی چہرے کو نکھارے |
ہاں! ابرِ سیہ انجمِ رخشندہ پہ چھا جا |
آنکھوں تلے پھرنے لگے ماضی کے نظارے |
تاروں کی طرح میرے تصور میں ہیں روشن |
وہ لمحے جوفردوسِ محبت میں گزارے |
آنکھوں سے اِدھر اشکِ گہر تاب کی بارش |
گردوں پہ اُدھر سسکیاں بھرتے ہوئے تارے |
کیا بھول گئے ہیں وہ محبت کی کہانی |
کیا یاد انھیں اب نہیں جمنا کے کنارے |
بھولے سے نہ وہ جن کو کبھی یاد کریں گے |
جیتا ہے کوئی اب انھیں یادوں کے سہارے |
ہے چاند اُ سی حسنِ خراماں کا پیامی |
تارے ہیں اُ نھیں شوخ نگاہوں کے اشارے |
دیدار ہیں میسر ہو جونظروں کو دوبارہ |
روشن کروں سینے میں تمناّ کے شرارے |
میرے مہِ تاباں سے اداؔ کون یہ پوچھے |
تنہا کوئی کب تک شبِ مہ تاب گزارے |
آغوشِ فلک میں ہیں جھلکتے ہوئے تارے |
یا ساغر زر ساقی مہ وش نے سنوارے |
تاروں بھرا آکاش ہے یا رات کی دیوی |
پیشانی زرپاش پہ افشاں کو سنوارے |
جھرمٹ میں ستاروں کے ہیں مہتاب درخشاں |
پہلو میں لیے ماضیِ سوزاں کے شرارے |
یا حلقئہ سیمینِ حسینانِ جہاں میں |
ہے آئنہ سیما کوئی چہرے کو نکھارے |
ہاں! ابرِ سیہ انجمِ رخشندہ پہ چھا جا |
آنکھوں تلے پھرنے لگے ماضی کے نظارے |
تاروں کی طرح میرے تصور میں ہیں روشن |
وہ لمحے جوفردوسِ محبت میں گزارے |
آنکھوں سے اِدھر اشکِ گہر تاب کی بارش |
گردوں پہ اُدھر سسکیاں بھرتے ہوئے تارے |
کیا بھول گئے ہیں وہ محبت کی کہانی |
کیا یاد انھیں اب نہیں جمنا کے کنارے |
بھولے سے نہ وہ جن کو کبھی یاد کریں گے |
جیتا ہے کوئی اب انھیں یادوں کے سہارے |
ہے چاند اُ سی حسنِ خراماں کا پیامی |
تارے ہیں اُ نھیں شوخ نگاہوں کے اشارے |
دیدار ہیں میسر ہو جونظروں کو دوبارہ |
روشن کروں سینے میں تمناّ کے شرارے |
میرے مہِ تاباں سے اداؔ کون یہ پوچھے |
تنہا کوئی کب تک شبِ مہ تاب گزارے |