تری نگاہ سے روشن رہیں دلوں کے شرار |
سرودِ نے پہ نہیں نغمۂ حرم کا مدار |
یہ اور بات ، نظر ہو نہ محرمِ اسرار |
مجالِ رم ، نہیں پابندِ گردش ادوار |
اسیر رکھ نہ سکے انجم و قمر کے حصار |
تمھیں ملال مجھے نازِ جرأتِ انکار |
مجھے حیات کی ویرانیوں کا دھیان مگر |
مری نگاہ پہ ہے فرض احترامِ بہار |
غم حیات کے زخموں کا احتساب نہ کر |
یہ میٹھی میٹھی نگاہوں کی بھینی بھینی پھوار |
پیامِ زندگیِ نو نہ بن سکیں صد حیف |
یہ اودی اودی گھٹائیں ، یہ بھیگی بھیگی بہار |
خطا معاف ، سنبھالے نہیں سنبھلتا دل |
یہ التفاتِ گریزاں کہ ہے جنوں آثار |
مجھے جمال سے بڑھ کر ہے اعتبارِ نگاہ |
ترے خیال سے اب تک نہ کرسکی اصرار |
مرے مذاق مقام آشنا کی داد تو دے |
تو اوجِ ماہ سے اونچا ، میں خاک راہ گزار |
تو میر ے عزم کی پہنائیاں نہ بھانپ سکا |
میں دیکھ بھال چکی تیرے ثابت و سیار |
مجھے نگاہ خرد آشنا سے شکوہ ہے |
کہ ہوسکی نہ شعورِ نگاہ سے دوچار |
سنے تو ہوں گے مرے نغمہ ہائے شوریدہ |
ترا کمال ترنم ، مرا نصیب پکار |
تری نگاہ سے روشن رہیں دلوں کے شرار |
سرودِ نے پہ نہیں نغمۂ حرم کا مدار |
یہ اور بات ، نظر ہو نہ محرمِ اسرار |
مجالِ رم ، نہیں پابندِ گردش ادوار |
اسیر رکھ نہ سکے انجم و قمر کے حصار |
تمھیں ملال مجھے نازِ جرأتِ انکار |
مجھے حیات کی ویرانیوں کا دھیان مگر |
مری نگاہ پہ ہے فرض احترامِ بہار |
غم حیات کے زخموں کا احتساب نہ کر |
یہ میٹھی میٹھی نگاہوں کی بھینی بھینی پھوار |
پیامِ زندگیِ نو نہ بن سکیں صد حیف |
یہ اودی اودی گھٹائیں ، یہ بھیگی بھیگی بہار |
خطا معاف ، سنبھالے نہیں سنبھلتا دل |
یہ التفاتِ گریزاں کہ ہے جنوں آثار |
مجھے جمال سے بڑھ کر ہے اعتبارِ نگاہ |
ترے خیال سے اب تک نہ کرسکی اصرار |
مرے مذاق مقام آشنا کی داد تو دے |
تو اوجِ ماہ سے اونچا ، میں خاک راہ گزار |
تو میر ے عزم کی پہنائیاں نہ بھانپ سکا |
میں دیکھ بھال چکی تیرے ثابت و سیار |
مجھے نگاہ خرد آشنا سے شکوہ ہے |
کہ ہوسکی نہ شعورِ نگاہ سے دوچار |
سنے تو ہوں گے مرے نغمہ ہائے شوریدہ |
ترا کمال ترنم ، مرا نصیب پکار |