اجنبیت کے گراں بار دُھندلکوں سے پرے |
میں نے ڈھونڈیں تھیں وہ مانوس نگاہیں جن کو |
نکہت و نور سے تعبیر کیا جاتا ہے! |
نکہت و نور سے مدہوش فضاؤں کی قسم |
آج تک مجھ کو وہ مانوس نگاہیں نہ ملیں |
وہ نگاہیں جو نگاہوں کو سہارا دیتیں |
شدتِ یاس کی ویران گزر گاہوں میں |
اجنبیت کا گراں بار الم ناک سکوت |
اور بڑھتا رہا ، بڑھتا رہا ، بڑھتا ہی گیا |
بزمِ مہتاب میں تاروں کے شبستانوں میں |
میری ظلمت زدہ تنہائی مرے ساتھ رہی |
نقرئی گیتوں کی خواب آفریں مدھم تانیں |
درد بن بن کے کلیجے کو کھر چتی ہی رہیں! |
دُور ہنستی ہوئی شمعوں کی لپکتی کرنیں |
دل کے ویرانوں کو ڈستی رہیں ڈستی ہی رہیں |
اجنبیت کا گراں بار الم ناک سکوت |
اور بڑھتا رہا ، بڑھتا رہا ، بڑھتا ہی گیا |
ایک دُھندلی سی کرن کی بھی نہیں ہے مرہون |
میری ظلمت ، میری تنہائی ، میری خاموشی |
اجنبیت کے گراں بار دُھندلکوں سے پرے |
میں نے ڈھونڈیں تھیں وہ مانوس نگاہیں جن کو |
نکہت و نور سے تعبیر کیا جاتا ہے! |
نکہت و نور سے مدہوش فضاؤں کی قسم |
آج تک مجھ کو وہ مانوس نگاہیں نہ ملیں |
وہ نگاہیں جو نگاہوں کو سہارا دیتیں |
شدتِ یاس کی ویران گزر گاہوں میں |
اجنبیت کا گراں بار الم ناک سکوت |
اور بڑھتا رہا ، بڑھتا رہا ، بڑھتا ہی گیا |
بزمِ مہتاب میں تاروں کے شبستانوں میں |
میری ظلمت زدہ تنہائی مرے ساتھ رہی |
نقرئی گیتوں کی خواب آفریں مدھم تانیں |
درد بن بن کے کلیجے کو کھر چتی ہی رہیں! |
دُور ہنستی ہوئی شمعوں کی لپکتی کرنیں |
دل کے ویرانوں کو ڈستی رہیں ڈستی ہی رہیں |
اجنبیت کا گراں بار الم ناک سکوت |
اور بڑھتا رہا ، بڑھتا رہا ، بڑھتا ہی گیا |
ایک دُھندلی سی کرن کی بھی نہیں ہے مرہون |
میری ظلمت ، میری تنہائی ، میری خاموشی |