رہ گئی شرمِ ناشکیبائی | بھولنے والے تیری یاد آئی | |
اللہ اللہ ناز فرمائی | آنکھ جھپکی تھی زلف لہرائی | |
اس طرف چارہ سازی ِپیہم | اس طرف ناز آبلہ پائی | |
وہ بھی آزردۂ نگاہ رہے | دل ہی تنہا نہ تھا تماشائی | |
زندگانی تھی کاکلِ برہم | آپ سلجھائی، آپ اُلجھائی | |
منزلیں بڑھ کے خود قدم لیتیں | میں ہی آغاز رم نہ کر پائی | |
میں نے اک گیت گنگنایا تھا | بڑھ گیا اور رنجِ تنہائی | |
بھولنے والے بھول کر خوش تھے | یاد آئی تو بار بار آئی! | |
التجا اتنی بے اثر تو نہ تھی | ہائے پندارِ ناپذیرائی | |
بارہا ہم نے پی لیے آنسو | بارہا آپ کو ہنسی آئی! | |
دل کا انداز شرم سار اداؔ | ||
نگہ ناز بھی تو پچھتائی |
رہ گئی شرمِ ناشکیبائی |
بھولنے والے تیری یاد آئی |
اللہ اللہ ناز فرمائی |
آنکھ جھپکی تھی زلف لہرائی |
اس طرف چارہ سازی ِپیہم |
اس طرف ناز آبلہ پائی |
وہ بھی آزردۂ نگاہ رہے |
دل ہی تنہا نہ تھا تماشائی |
زندگانی تھی کاکلِ برہم |
آپ سلجھائی، آپ اُلجھائی |
منزلیں بڑھ کے خود قدم لیتیں |
میں ہی آغاز رم نہ کر پائی |
میں نے اک گیت گنگنایا تھا |
بڑھ گیا اور رنجِ تنہائی |
بھولنے والے بھول کر خوش تھے |
یاد آئی تو بار بار آئی! |
التجا اتنی بے اثر تو نہ تھی |
ہائے پندارِ ناپذیرائی |
بارہا ہم نے پی لیے آنسو |
بارہا آپ کو ہنسی آئی! |
دل کا انداز شرم سار اداؔ |
نگہ ناز بھی تو پچھتائی |