خدا کرے تجھے ہم تاب مہر و مہ پرویںؔ
مثالِ انجمِ رخشندہ سرفراز رہے
سبق لے گوہر تاباں سے تیری معصومی
جہانِ حرص وہوا میں بھی پاک باز رہے
یہ کائنات کہمدفن ہے آرزوؤں کا
تو اس دیا ر میں مثل نوائے ساز رہے
خدا سے چشم حقیقت نگر ملے تجھ کو
کہ تو کبھی نہ اسیر حق و مجاز رہے
سر شک چشم مصیبت زدہ پہ کانپ اُٹھے
ہمیشہ دل کے دُکھانے سے احتراز رہے
ترے دماغ کو وہ عزم استوار ملے
کہ تیری راہ میں کوہ گراں گداز رہے
دلِ ایاز کو بخشے مذاق آزادی
نیاز میں بھی اک انداز مشق ناز رہے
عطا ترے دلِ نازک کو ہو وہ سوزو گداز
کہ تیرے دم سے تری قوم سرفزاز رہے
مٹا دے ہندسے تفریقِ حاکم و محکوم
تو وہ کلی ہو گلستاں کو جس پہ ناز رہے
خدا کرے تجھے ہم تاب مہر و مہ پرویںؔ
مثالِ انجمِ رخشندہ سرفراز رہے
سبق لے گوہر تاباں سے تیری معصومی
جہانِ حرص وہوا میں بھی پاک باز رہے
یہ کائنات کہمدفن ہے آرزوؤں کا
تو اس دیا ر میں مثل نوائے ساز رہے
خدا سے چشم حقیقت نگر ملے تجھ کو
کہ تو کبھی نہ اسیر حق و مجاز رہے
سر شک چشم مصیبت زدہ پہ کانپ اُٹھے
ہمیشہ دل کے دُکھانے سے احتراز رہے
ترے دماغ کو وہ عزم استوار ملے
کہ تیری راہ میں کوہ گراں گداز رہے
دلِ ایاز کو بخشے مذاق آزادی
نیاز میں بھی اک انداز مشق ناز رہے
عطا ترے دلِ نازک کو ہو وہ سوزو گداز
کہ تیرے دم سے تری قوم سرفزاز رہے
مٹا دے ہندسے تفریقِ حاکم و محکوم
تو وہ کلی ہو گلستاں کو جس پہ ناز رہے
پرویں کے نام
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more