زندگی زندگی کا نام نہ دےتیرگی تھی کہنور شرمایا!
جس دریچے تک اُٹھ گئیں نظریںایک ماتم کدہ نظر آیا
ولولے مضمحل، نگہ بے رسمدتوں موت نے بھی ترسایا
عزم افسردہ، رُوح آزردہہر تدبر پہ بخت کا سایا
التجاؤں کا ذکر کیا کرنا
آرزوؤں نے خون تُھکوایا
سانس لینے نہ پائی تھی کھل کردل میں پھانسیں کئی کھٹک اُٹھیں
مجھے شمعوں کا جب خیال آیاچند پرچھائیاں لپک اُٹھیں
مسکراہٹ سی لب پہ آئی تھیغم کی چنگاریاں بھڑک اُٹھیں
دُور اُفق پر کرن سی چمکی تھیدل کی پہنائیاں دھڑک اُٹھیں
ہائے جلووں کی حشر سامانی
خود نگاہیں جھپک جھپک اُٹھیں
اک طرف چارہ سازیِ پیہماک طرف نازِ آبلہ پائی
اک طرف حسن کے سجود و نیازاک طرف عشق کی خود آرائی
راہ کے پیچ وخم، معاذ اﷲپاؤں تھرائے، عقل چکرائی
باگ طوفاں کی موڑ سکتی تھیجانے کیا سوچ کر میں شرمائی
زندگی اتنی رائگاں تو نہ تھی
ہائے کس رہ گزر میں بھول آئی
زندگی زندگی کا نام نہ دے
تیرگی تھی کہ نور شرمایا
جس دریچے تک اُٹھ گئیں نظریں
ایک ماتم کدہ نظر آیا
ولولے مضمحل، نگہ بے رس
مدتوں موت نے بھی ترسایا
عزم افسردہ، رُوح آزردہ
ہر تدبر پہ بخت کا سایا
التجاؤں کا ذکر کیا کرنا
آرزوؤں نے خون تُھکوایا
سانس لینے نہ پائی تھی کھل کر
دل میں پھانسیں کئی کھٹک اُٹھیں
مجھے شمعوں کا جب خیال آیا
چند پرچھائیاں لپک اُٹھیں
مسکراہٹ سی لب پہ آئی تھی
غم کی چنگاریاں بھڑک اُٹھیں
دُور اُفق پر کرن سی چمکی تھی
دل کی پہنائیاں دھڑک اُٹھیں
ہائے جلووں کی حشر سامانی
خود نگاہیں جھپک جھپک اُٹھیں
اک طرف چارہ سازیِ پیہم
اک طرف نازِ آبلہ پائی
اک طرف حسن کے سجود و نیاز
اک طرف عشق کی خود آرائی
راہ کے پیچ وخم، معاذ اللہ
پاؤں تھرائے، عقل چکرائی
باگ طوفاں کی موڑ سکتی تھی
جانے کیا سوچ کر میں شرمائی
زندگی اتنی رائگاں تو نہ تھی
ہائے کس رہ گزر میں بھول آئی
پرچھائیاں
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more