بہت دن سے تھی بزمِ دل سرد و ویراں |
یہ کون آ گیا آج مست و غزل خواں |
یہ کس نے نقاب اپنے رُخ سے اُلٹ دی |
گلے مل رہے ہیں بہم کفر و ایماں |
یہ کیو ں وجد سا دل کو آتا ہے پہیم |
ہوا کون مشقِ ستم سے پشیماں |
پلک پر ستارہ سا تھا ایک روشن |
یہ کس رہ گزر میں ہوا ہے چراغاں |
فریب تمنا سے ہوش آچکا تھا |
ہے جنبش میں کس کا لبِ سست پیماں |
اُمیدوں کا روشن دیا بجھ چکا تھا |
یہ پھر کس نے شمع نظر کی فروزاں |
یہ پھر کس نے دُزدیدہ نظروں سے دیکھا |
مچلنے لگے سیکڑوں شوخ ارماں |
میں کانٹوں سے ہی دل کو بہلا چکی تھی |
یہ کس کی ہے آمد گلستاں گلستاں |
گلستاں گلستاں یہ آمد ہے کس کی؟ |
یہ کون آ رہا ہے خراماں خراماں |
بہار مجسّم، شرابِ مُشکّل |
یہ ماہ خراماں ، یہ فردوس رقصاں |
گھنیری گھٹاؤں میں بجلی کی چشمک |
یہ لب ہائے لعلیں ، یہ زلفِ پریشاں |
یہ نیچی، نگاہوں کا شیریں تبسم |
تمنائے گل، آرزوئے بہاراں |
جبیں پر وفا کا تقاضائے مبہم |
پیامِ تمنا نگاہوں میں غلطاں |
مرے جام شکستہ کی خیر یا رب! |
کہ ہے چشم سرشار محشر بداماں |
زہے بے نیازی زہے دل نوازی |
ہے پرسش پہ آمادہ حسنِ گریزاں |
بہت دن سے کشتی تھی مرہونِ ساحل |
مبارک مبارک نئی موجِ طوفاں! |
بہت دن سے تھی بزمِ دل سرد و ویراں |
یہ کون آ گیا آج مست و غزل خواں |
یہ کس نے نقاب اپنے رُخ سے اُلٹ دی |
گلے مل رہے ہیں بہم کفر و ایماں |
یہ کیو ں وجد سا دل کو آتا ہے پہیم |
ہوا کون مشقِ ستم سے پشیماں |
پلک پر ستارہ سا تھا ایک روشن |
یہ کس رہ گزر میں ہوا ہے چراغاں |
فریب تمنا سے ہوش آچکا تھا |
ہے جنبش میں کس کا لبِ سست پیماں |
اُمیدوں کا روشن دیا بجھ چکا تھا |
یہ پھر کس نے شمع نظر کی فروزاں |
یہ پھر کس نے دُزدیدہ نظروں سے دیکھا |
مچلنے لگے سیکڑوں شوخ ارماں |
میں کانٹوں سے ہی دل کو بہلا چکی تھی |
یہ کس کی ہے آمد گلستاں گلستاں |
گلستاں گلستاں یہ آمد ہے کس کی؟ |
یہ کون آ رہا ہے خراماں خراماں |
بہار مجسّم، شرابِ مُشکّل |
یہ ماہ خراماں ، یہ فردوس رقصاں |
گھنیری گھٹاؤں میں بجلی کی چشمک |
یہ لب ہائے لعلیں ، یہ زلفِ پریشاں |
یہ نیچی، نگاہوں کا شیریں تبسم |
تمنائے گل، آرزوئے بہاراں |
جبیں پر وفا کا تقاضائے مبہم |
پیامِ تمنا نگاہوں میں غلطاں |
مرے جام شکستہ کی خیر یا رب! |
کہ ہے چشم سرشار محشر بداماں |
زہے بے نیازی زہے دل نوازی |
ہے پرسش پہ آمادہ حسنِ گریزاں |
بہت دن سے کشتی تھی مرہونِ ساحل |
مبارک مبارک نئی موجِ طوفاں! |