تیرے نوخیز شگوفوں کی رسیلی خوش بو |
آج بھی گیت کے سانچے میں ڈھلی جاتی ہے |
آج بھی تیری فضاؤں میں رچے ہیں نغمے |
آج بھی ہیں تری محبوب بہاریں رقصاں |
نکھری نکھری تری معصوم سلونی شامیں |
ارغواں صبحیں رہیں آج بھی تاباں تاباں |
ناز فرما ہو اسی نازِ خود آگاہی سے |
تیرے لہجے کی کھنک، تیری نگاہوں کی جھپک |
میرے محبوب، مرے دوست، مرے خوابِ عزیز |
تو جواں ہے، مرا احساس جواں ہے جب تک |
دیکھ تو تیرے لیے کتنی بہاریں تج کر |
میں نے اپنایا ہے تپتے ہوئے ویرانوں کو |
نوجوانی جنھیں دن رات بنا کرتی ہے |
میں نے تیرے لیے ان خوابوں کو جھٹلایا ہے |
کتنے بپھرے ہوئے طوفانوں سے ٹکر لی ہے |
کتنی بے خواب تمناؤں کو ٹھکرایا ہے |
اپنے بے نور گھروندے سے چرا کر نظریں |
قمقمے تیرے شبستاں میں جلا رکھے ہیں |
اپنے پھولوں کو گنوا کر ترے انگاروں میں |
تیرے کانٹے بھی کلیجے سے لگا رکھے ہیں |
کتنے سجتے ہوئے، ہنستے ہوئے ارمانوں کو |
چند دانوں کے عوض بیچ دیا ہے میں نے |
چند دانے ترے پندار کی قیمت تو نہیں |
تو جواں ہے مرے محبوب، مرے خوابِ عزیز |
میرے دل میں ترا احساس جواں ہے جب تک |
چشمِ نم خوابِ گراں بار کی قیمت تو نہیں |
تو مرا عزم، مرا جذبۂ بے باک تو دیکھ |
دیکھ زنجیر پگھلتی ہے، گلی جاتی ہے |
تیرے نوخیز شگوفوں کی رسیلی خوش بو |
آج بھی گیت کے سانچے میں ڈھلی جاتی ہے |
آج بھی تیری فضاؤں میں رچے ہیں نغمے |
آج بھی ہیں تری محبوب بہاریں رقصاں |
نکھری نکھری تری معصوم سلونی شامیں |
ارغواں صبحیں رہیں آج بھی تاباں تاباں |
ناز فرما ہو اسی نازِ خود آگاہی سے |
تیرے لہجے کی کھنک، تیری نگاہوں کی جھپک |
میرے محبوب، مرے دوست، مرے خوابِ عزیز |
تو جواں ہے، مرا احساس جواں ہے جب تک |
دیکھ تو تیرے لیے کتنی بہاریں تج کر |
میں نے اپنایا ہے تپتے ہوئے ویرانوں کو |
نوجوانی جنھیں دن رات بنا کرتی ہے |
میں نے تیرے لیے ان خوابوں کو جھٹلایا ہے |
کتنے بپھرے ہوئے طوفانوں سے ٹکر لی ہے |
کتنی بے خواب تمناؤں کو ٹھکرایا ہے |
اپنے بے نور گھروندے سے چرا کر نظریں |
قمقمے تیرے شبستاں میں جلا رکھے ہیں |
اپنے پھولوں کو گنوا کر ترے انگاروں میں |
تیرے کانٹے بھی کلیجے سے لگا رکھے ہیں |
کتنے سجتے ہوئے، ہنستے ہوئے ارمانوں کو |
چند دانوں کے عوض بیچ دیا ہے میں نے |
چند دانے ترے پندار کی قیمت تو نہیں |
تو جواں ہے مرے محبوب، مرے خوابِ عزیز |
میرے دل میں ترا احساس جواں ہے جب تک |
چشمِ نم خوابِ گراں بار کی قیمت تو نہیں |
تو مرا عزم، مرا جذبۂ بے باک تو دیکھ |
دیکھ زنجیر پگھلتی ہے، گلی جاتی ہے |