خلشِ تیر بے پناہ گئی
لیجیے ان سے رسم و راہ گئی
آپ ہی مرکز نگاہ رہے
جانے کو چارسو نگاہ گئی
سامنے بے نقاب بیٹھے ہیں
وقعتِ حسنِ مہر و ماہ گئی
اس نے نظریں اُٹھا کے دیکھ لیا
عشق کی جُرأت نگاہ گئی
انتہائے جنوں مبارک باد
پرسشِ حال گاہ گاہ گئی
مر مٹے جلد باز پروانے
اپنی سی شمع تو نباہ گئی
دل میں عزم حرم سہی لیکن
ان کے کوچے کو گر یہ راہ گئی
خلشِ تیر بے پناہ گئی
لیجیے ان سے رسم و راہ گئی
آپ ہی مرکز نگاہ رہے
جانے کو چارسو نگاہ گئی
سامنے بے نقاب بیٹھے ہیں
وقعتِ حسنِ مہر و ماہ گئی
اس نے نظریں اُٹھا کے دیکھ لیا
عشق کی جُرأت نگاہ گئی
انتہائے جنوں مبارک باد
پرسشِ حال گاہ گاہ گئی
مر مٹے جلد باز پروانے
اپنی سی شمع تو نباہ گئی
دل میں عزم حرم سہی لیکن
ان کے کوچے کو گر یہ راہ گئی
خلشِ تیرِ بے پناہ گئی
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more